اقوام متحدہ کے پچاس سے زائد ماہرین نے رفح پر وحشیانہ کارروائی کے بعد اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے سمیت مختلف پابندی عائد کرنے اور اسرائیل کے خلاف فیصلہ کن بین الاقوامی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ غزہ کے محفوظ ترین مقام رفح پر اسرائیل وحشیانہ بمباری کے بعد اسرائیلی حملے میں رفح خیموں میں عارضی پناہ لینے والے پنتالےس فلسطینی شہید ہوگئے تھے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔اقوام متحدہ کے ماہرین نے کہا کہ رفح میں ہونے والی تباہی کے دوران لوگوں کی دلخراش تصویریں سامنے آئی ہیں جن میں نوزائیدہ بچوں کے جسمانی اعضا اور لوگوں کو زندہ جلتے ہوئے دکھایا گیا۔ اس حملے کی کوئی وجوہات نہیں تھیں اور یہ ایک بلاامتیاز کارروائی تھی جس کے نتیجے میں ہولناک تباہی دیکھی گئی اور لوگ جلتے ہوئے پلاسٹک کے خیموں کے اندر پھنسے رہے۔ماہرین نے غزہ پر اسرائیلی حملے روکنے میں عالمی برادری کی ناکامی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے یہ وحشیانہ حملے جنگی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔ماہرین نے رفح پر حملے کی آزادانہ تحقیقات کے ساتھ ساتھ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے سمیت دیگر پابندیاں فوری طور پر عائد کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ اسرائیل نے غزہ میں جاری جنگ میں چھاپوں اور کارروائیوں کے لیے مزید ٹینک رفح روانہ کرتے ہوئے پیش گوئی کی ہے کہ یہ جنگ مزید سات ماہ تک جاری رہ سکتی ہے۔عالمی عدالت انصاف کی جانب سے گزشتہ ہفتے جنگ بندی اور حملے روکنے کے حکم کے باوجود منگل کو اسرائیل کے ٹینک پہلی بار رفح میں داخل ہو گئے جہاں لاکھوں فلسطینیوں نے حملوں کے لیے پناہ لی ہوئی ہے۔دوسری جانب میکسیکو میں اسرائیلی سفارتخانے کے باہر شہریوں نے اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج کیا، اس دوران پولیس اور مظاہرین کے دوران جھڑپیں بھی ہوئیں۔کچھ مظاہرین نے اپنے چہرے چھپائے ہوئے تھے اور انہوں نے احتجاجی ریلی کا راستہ روکنے والے پولیس اہلکاروں پر پتھرا کیا، مظاہرین نے رفح میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف سخت اقدامات کا مطالبہ کیا۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی جنگی کابینہ کے اہم رکن اور سابق اسرائیلی آرمی چیف بینی گینٹز ممکنہ طور پر چند دنوں میں وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت سے دستبرداری کا اعلان کریں گے۔بینی گینٹز نے اس ماہ کے شروع میں دھمکی دی تھی کہ اگر نیتن یاہو نے غزہ معاملے پر اگر کئی منصوبہ نہیں بنایا تو اسرائیل کی اتحادی حکومت کو چھوڑ دیں گے۔فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ رفح پر پر اسرائیل کی ایک اور کارروائی میں مزید 21 شہری شہید ہوئے۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق سات اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اب تک 36 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔فلسطینی سرزمین پر انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی فرانسسکاالبانی نے کہا ہے کہ رفح کی پناہ گاہوں میں خواتین اور بچوں پر حملہ کرنا بھیانک ظلم ہے، اسرائیل کو روکنے کے لیے اب مشترکہ عالمی کارروائی کی ضرورت ہے۔ فلسطینی سرزمین میں انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانی نے رفح میں خیمہ کیمپ پر اسرائیل کے حملے کو خوفناک قرار دیتے ہوئے اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ظلم، بین الاقوامی قانون اور نظام کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، یہ ناقابل قبول ہے۔انہوں نے کہا کہ غزہ میں نسل کشی بیرونی دباﺅ کے بغیر آسانی سے ختم نہیں ہوگی، اسرائیل کو پابندیوں، انصاف، تجارت، شراکت داری اور سرمایہ کاری کے معاہدوں کی معطلی کا سامنا کرنا ہو گا۔ حماس کے سینئر عہدیدار سامی ابو زہری نے رفح میں ہونے والے حملے کو قتل عام قرار دیتے ہوئے امریکا کو ذمے دار ٹھہرایا کہ وہ اسرائیل کو ہتھیار اور رقم فراہم کررہا ہے رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے غزہ میں یو این کیمپوں پر دسواں حملہ کیا ہے، چوبےس گھنٹوں میں 230 سے زائد فلسطینیوں کا قتل عام کیا گیا، اس سے قبل اسرائیل نے جبالیہ، نصیرت اور غزہ سٹی میں کیمپوں پر حملوں میں 160 فلسطینیوں کا قتل کیا۔فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ رفح میں کیمپ پر900کلو سے زائد وزنی بموں کا استعمال کیا گیا۔ فلسطینی اتھارٹی نے رفح میں یواین کیمپ پر اسرائیلی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حملہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے خلاف کھلا چیلنج ہے۔اسرائیل نے بہانہ بنایا ہے کہ اسرائیلی طیاروں نے رات رفح میں حماس کے ایک کمپاﺅنڈ پر حملہ کیا، حملے کے مقام پر حماس کے اہم ارکان ٹھہرے ہوئے تھے تاہم حملے سے دو روز پہلے ہی عالمی عدالت نے اسرائیل کو رفح میں فوجی کارروائی سے روکا تھا۔ دوسری جانب امریکی رکن کانگریس نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو فوری طور پر رفح میں فوجی کارروائی روکنی چاہیے اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی برائے فلسطین انروا کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کا یو این کیمپ کو نشانہ بنانا حیران کن نہیں، اسرائیل ایک عام ریاست کے طور پر کام نہیں کر رہا، اسرائیل انروا کے متعدد اسکولوں پر بمباری کر رہا ہے، اسرائیل انروا کے صحت مراکز، پناہ گاہوں پر بھی بمباری کر چکا ہے، اسرائیلی بمباری میں اقوام متحدہ کے 193کارکن مارے جاچکے ہیں۔ادھرکولمبیا نے انسانی حقوق کا احترام نہ کرنے کی بنا پر اسرائیل سے تعلقات منقطع کر نے کا اعلان کردیا ہے۔کولمبیا کے وزیر خارجہ لوئس گلبرٹو موریو نے الجزیرہ کو انٹرویو میں کہا کہ صدر گستاو پیٹرو نے بین الاقوامی انسانی قوانین کی پاسداری نہ کرنے پر اسرائیل کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کا حکم دیا ہے۔غزہ نسل کشی کے دہانے پر ہے اور اسرائیل جو کچھ کر رہا ہے وہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔کولمبیا کے وزیر خارجہ نے مزید کہاکہ ہم اقوام متحدہ کی قراردادوں کی تعمیل اور بین الاقوامی فوجداری عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کا مطالبہ کرتے ہیں۔اسرائیلی قیادت نے ان اطلاعات پر برہمی کا اظہار کیا ہے کہ واشنگٹن اسرائیل کی ایک فوجی بٹالین کے خلاف پابندیوں کا ارادہ رکھتا ہے۔ مذکورہ بٹالین پر مقبوضہ مغربی کنارے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام ہے۔امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے میں نے فیصلہ کر لیا ہے آپ آئندہ دنوں میں اس فیصلے پر عمل درآمد ہوتا دیکھنے کی توقع کر سکتے ہیں ان اطلاعات کے بعد کہ امریکہ اسرائیلی فوج کی ایک بٹالین کی امداد میں کٹوتی کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اپنے ملک کی فوج پر کسی بھی قسم کی پابندیوں کو مسترد کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ ایک نیوز ویب سائٹ نے یہ اطلاع دی تھی کہ امریکہ مقبوضہ مغربی کنارے میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے حوالے سے اسرائیلی فوج کی نیتزہ یہودا بٹالین کو نشانہ بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔امریکہ اسرائیل کا اہم ترین اتحادی ملک ہے، جس نے ماضی میں پہلے کبھی اسرائیلی فوج کے کسی بھی یونٹ کو دی جانے والی امداد معطل نہیں کی۔اسرائیلی حکومت نے اس رپورٹ پر سخت غصے کا اظہار کیا ہے کہ امریکہ مغربی کنارے کے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں تعینات اسرائیلی ڈیفنس فورسز ایک بٹالین پر پابندی عائد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، اسرائیل کی دفاعی افواج پر پابندیاں عائد نہیں کی جانا چاہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی حکومت ہر ممکن طریقے سے ایسے اقدامات کی مخالفت کرے گی۔نیتن یاہو نے مزید لکھا، ایک ایسے وقت پر جب ہمارے فوجی دہشت گردی کے عفریت سے لڑ رہے ہیں، آئی ڈی ایف یونٹوں پر پابندیاں لگانے کا ارادہ مضحکہ خیزی کی انتہا اور اخلاقی پستی ہے۔اسرائیلی فوج کا کہنا ہے، آئی ڈی ایف کام کرتی ہے اور کسی بھی غیر معمولی واقعے کی عملی اور قانون کے مطابق تحقیقات کرنے کے لیے بھی وہ کام کرتی رہے گی۔ اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نیتزہ یہودا پر پابندی عائد کرنے کا اپنا ارادہ منسوخ کر دے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا فی الوقت امریکہ اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو پہلے سے بھی زیادہ قریب تر دیکھ رہی ہے۔اسرائیل فوج کے یونٹ نیتزہ یہودا کے ارکان پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام ہے یہ فیصلہ ان تمام واقعات پر مبنی ہے، جو مقبوضہ مغربی کنارے میں پیش آئے اور سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے سے پہلے پیش آئے تھے۔ اس اسرائیلی فوجی یونٹ کو2022 میں مغربی کنارے سے واپس بلا لیا گیا تھا۔ایکسیئس کی ا طلاعات کے مطابق انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے یہ الزامات آئی ڈی ایف اور پولیس کے متعدد یونٹوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے بعد سامنے آئے اور دیگر مسلح یونٹوں نے چونکہ اپنے رویے درست کر لیے ہیں، اس لیے ان پر پابندیاں عائد نہیں کی جائیں گی۔ ان واقعات میں ایک وہ واقعہ بھی شامل ہے، جس میں ایک فلسطینی نژاد اسی سالہ شخص عمر اسد جنوری 2022 میں تلاشی کے دوران اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں باندھے جانے اور گلا دبانے کے سبب ہلاک ہو گیا تھا۔اس وقت بھی امریکہ نے اس معاملے میں مکمل کریمینل تحقیقات اور مکمل احتساب کا مطالبہ کیا تھا۔