گلگت بلتستان کے فورس کمانڈر میجر جنرل کاشف خلیل نے گلگت بلتستان کے مختلف اضلاع سے آئے ہوئے سو سے زائد نوجوانوں اور صحافیوںکے لئے منعقدہ تقرےب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی نوجوانوں کو ریاست مخالف سرگرمیوں کے خلاف اپنے موقف پر سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے۔ دیامر ضلع گلگت بلتستان میں یہ آپریشن علاقے کے لوگوں کے خلاف نہیں بلکہ ان دہشت گردوں کے خلاف ہے جنہوں نے پہلے بے گناہ مسافروں کو قتل کیا اور پھر ہتھیار ڈالنے سے انکار کردیا۔ انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ کچھ عناصر معاشرے میں ریاست مخالف جذبات کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک جامع چار نکاتی حکمت عملی پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔چائنا پاکستان اقتصادی راہداری کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کو کمزور کرنے کے لیے غلط معلومات پھیلائی جا رہی ہیں۔ اس حکمت عملی کے ایک حصے کے طور پر نوجوانوں کو ملکی معاملات سے آگاہ کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ےہ درست ہے کہ ملک دشمن عناصر پاکستان کے خلاف اپنی پروپےگنڈہ مشےنری کو فعال کےے ہوئے ہےں۔ طوےل عرصے سے ان کا ہدف سی پےک ہے۔ 2013 میں دونوں ممالک نے خطے کی ترقی کے لےے سی پیک مشترکہ منصوبے کا آغاز کیا، جس میں توانائی، سینڈک، گوادر پورٹ، کراچی تا پشاور ریلوے ڈبل ٹریک اور ملک کے طول و عرض کو سڑکوں کے جال میں پرونا شامل تھا۔ اس منصوبے کا آخری مرحلہ 2030 میں مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔ ان میں سے اب تک ستائےس منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔ 35 ارب ڈالرز کے حامل 63 منصوبے ابھی باقی ہیں۔ گزشتہ عرصے میں سی پیک منصوبہ بڑی حد تک رک جانے یا سست روی کا شکار ہونے کا تاثر ابھرا،ہم جانتے ہےں کہ زرعی و صنعتی انقلاب، تجارتی روابط میں اضافہ اور مواصلات میں انقلابی ترقی بہر صورت تیزی سے بگڑتی اقتصادی صورتِحال کے تناظر میں ناگزیر ہیں۔ اس لےے سی پےک کا تسلسل بہت ضروری ہے‘وزیراعظم شہباز شریف سے چین کے وزیر لیوجیان چا نے کہا تھا سی پیک کے اپ گریڈ ورژن کے لیے مشترکہ طور پر کام کریں گے، سی پیک فیز ٹو پر عملدرآمد کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔ چین نے اپنی خارجہ پالیسی میں پاکستان کو ایک خاص مقام دیا ہے، اور پاکستان کی اقتصادی ترقی کی حمایت جاری رکھی جائے گی۔وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سی پیک پر دونوں ممالک میں مکمل سیاسی اتفاق رائے اطمینان بخش ہے، پاک چین دوستی وقت کی ہر آزمائش پر پوری اتری ہے۔شہباز شریف نے سی پیک اپ گریڈیشن کے لئے مل کر کام کرنے کے چینی قیادت کے وژن کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاک چین دوستی دونوں ممالک کے ساتھ خطے، عالمی امن اور ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔سی پیک کے تمام جاری اور نئے منصوبوں کی جلد تکمیل میں پاکستان اہم کردار ادا کرے گا، ایس آئی ایف سی کے تحت ملک میں چینی سرمایہ کاری کے حوالے سے ہر ممکن سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔اس سلسلے میں اسلام آباد میں پاک چین مشاورتی میکانزم اجلاس بھی منعقد ہوا جس میں چینی وفد ، نائب وزیر اعظم وزیر خارجہ اسحاق ڈار، ن لیگ کے وزرا، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور دیگر سیاسی جماعتوں کے سربراہان اور رہنماں نے شرکت کی۔اجلاس سے چینی وزیر لیوجیان چا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترقی کے لیے اندرونی استحکام ضروری ہے، پاکستان اور چین کے اداروں اور سیاسی جماعتوں کو مل کرکام کرنا ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان معاہدوں سے ترقی کے نئے موقع پیدا ہوں گے لیکن ترقی کے لیے اندرونی استحکام ضروری ہے، سرمایہ کاری کے لیے سیکیورٹی صورتحال کو بہتر بنانا ہوگا، بہتر سیکیورٹی سے تاجر پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گے۔لیوجیان چا نے پاکستان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ زلزلے کے وقت پاکستان نے چین کی بہت مدد کی،چین کے عوام پاکستان کے شکرگزار ہیں۔ہمارا دشمن بہت خطرناک ہے، پاکستان نے چینی سمیت غیرملکیوں کی حفاظت کی، پاکستان نے چینی سمیت غیرملکیوں کی حفاظت کی ہے اور میں جانتا ہوں پاکستان نے سیکیورٹی کے حوالے سے بہت کچھ کیا ہے۔نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحق ڈار کا کہنا تھا سی پیک دو طرفہ تعلقات کا اہم ستون ہے، سی پیک پر پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں، پاکستان اور چین کے درمیان منفرد دوستانہ تعلقات ہیں، وفود کے تبادلوں سے دونوں اطراف ہم آہنگی پیداہوگی۔ پاکستان اور چین کے درمیان اسٹریٹجک پارٹرشپ ہے، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں پاک چین دوستی مزید مضبوط ہوگی، سی پیک کے ذریعے پاکستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی گئی۔ ہمیں مستقبل کومحفوظ بنانے کیلئے سی پیک کی بہتری کیلئے ملکرکام کرناہوگا، چین کی کمیونسٹ پارٹی کوجی بی،بلوچستان سے روابط بڑھانے چاہئیں۔ سی پیک نے پاکستان اور چین کے درمیان روابط کو مضبوط کردیا ہے، اس نے اشتراک کے لیے نئے مواقع فراہم کیے ہیں، سی پیک نے پاکستان کے دور دراز علاقوں میں ڈوےلپمنٹ اور ترقی کو فروغ دیا ہے۔چین کے ساتھ ہماری شراکت داری انفرااسٹرکچر اور معیشت سے بھی آگے جاتی ہے، پاکستان خطے میں امن، استحکام اور ڈوےلپمنٹ کو یقینی بنانے کے لیے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا، سی پیک پاک چین بہتر مستقبل اور ترقی کا ضامن ہے، سی پیک ملکی معاشی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی جیسی حیثیت رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک معاشی ترقی کا اہم منصوبہ ہے، پاک چین دوستی ہمالیہ سے اونچی ہے۔ہم جانتے ہےں کہ پاکستان اور چین کے سیاسی روابط کے فروغ سے سی پیک کو استحکام ملے گا، بی آر آئی منصوبے سے پاک چین تعلقات مزید مستحکم ہوئے ہیں، سی پیک منصوبے سے غربت میں کمی، اقتصادی ترقی اور تجارت بڑھے گی۔ بدقسمتی سے سی پیک منصوبہ ماضی میں ڈس انفارمیشن کا شکار رہا ہے۔ہم اس دوستی کو دونوں ملکوں کی عوام کے لیے فائدہ مند بنانے چاہتے ہیں، پاک چین کا جو عزم ہے سی پیک اور تعلقات کو مزید بہتر بنانے کا تو اس عزم کے ساتھ ہی ہم نے تمام منصوبوں کو مکمل کرنا ہے، چین پاکستان پوری دنیا میں ایک دوسرے کی دوستی میں اولین ترجیح ہوں گے سی پیک کے لیے تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں، عالمی منظر نامے میں پاکستان اور چین کا اہم کردار ہے، چین نے سائنس اور ٹیکنالوجی میں بے پناہ ترقی کی ہے۔ کچھ افراد اور ممالک نہیں چاہتے کہ پاکستان اور چین کا معاشی، سماجی، صنعتی اور ٹیکنالوجیکل تعاون بڑھے، اسی لئے یقینا بین الاقوامی میڈیا میں اس طرح کے بیانیے کا مقصد پاکستان اور چین کی دوستی اور اعتماد کو دھچکا پہچانا ہے۔ چین اور پاکستان اب نالج کوریڈور، ریلوے، اسپیس کو آپریشن، انڈسٹریل زونز کو ڈیویلپ کرنے جا رہے ہیں جو کہ اس کا ثبوت ہے کہ چین پاکستان کی سلامتی، خوشحالی اور خودمختاری کا نہ صرف اعتراف کرتا ہے بلکہ اس میں پرعزم بھی ہے اور اس میں حصہ دار بھی بننا چاہتا ہے۔بھارت بھی سی پےک کے خلاف پروپےگنڈے میں پےش پےش ہے کےونکہ اسے پاکستان کی ترقی اےک آنکھ نہےں بھاتی۔سی پیک کا سب سے بڑا مقصد بلوچستان کی ساحلی پٹی پر گوادر بندر گاہ کو ایک وسیع روڈ،ریلوے اور پائپ لائنز نیٹ ورک کے ذریعے چین کے صوبے سنکیانگ کے ساتھ ملانا ہے۔اس بڑے مقصد کے حصول کے لیے پاکستان کے اندر بے شمار سب پروجیکٹس شروع کیے جا چکے ہیں۔یہ پروجیکٹس سارے پاکستان کو چین سے جوڑتے ہیں پاکستان کے اندر رابطے بڑھاتے اور کئی شعبوں میں تیزی سے ترقی کے ضامن ہیں۔سی پیک پاکستان کے اندر وسیع پیمانے پر انفرا اسٹرکچر ڈویلپ کرنے پر کام کر رہا ہے۔ہم دیکھتے ہیں کہ کئی اہم سڑکیں بن رہی ہیں۔ ریلوے کے نظام کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔ پاکستان میں انرجی کے متعدد منصوبوں کے ذریعے عوام کو لوڈشیڈنگ کی لعنت سے چھٹکارا مل رہا ہے۔پاکستان کے بہت سے علاقے اس منصوبے کی بدولت ایک دوسرے سے مل رہے ہیں اور باہمی میل جول کے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔پاکستان کے انفرا اسٹرکچر میں جو بھی خلا ہیں ان کی طرف بھی توجہ دی جا رہی ہے،جس سے ٹرانسپورٹیشن اور لاجسٹکس میں بہت بہتری آنے کی توقع ہے۔سی پیک کے اندر یہ صلاحیت موجود ہے کہ اس سے پاکستان کی اکنامک گروتھ بڑھے۔ ٹریڈ بڑھے اور بیرونی و اندرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہو ۔ انفرا اسٹرکچر ڈویلپمنٹ،صنعتی ترقی اور بڑھتی تجارت سے بے شمار ملازمتیں پیدا ہوں گی۔سی پیک میں بجلی کی پیداوار بڑھانے کے لیے منصوبے لگانا بھی شامل ہے تاکہ انرجی کی کمی کو پورا کیا جا سکے۔بڑھتی آبادی انرجی کی کھپت کو بڑھا رہی ہے۔گوادر بندر گاہ کی لوکیشن بہت اہم اور اسٹرٹیجک ہے۔گوادر بندر گاہ کے مکمل فنکشنل ہونے اور گوادر ہوائی اڈے کی توسیع و ترقی سے گوادر ایک تجارتی مرکز بن کر ابھرے گا۔مقامی افراد کو روزگار کے مواقع میسر ہونے کے ساتھ ان کے ہنر کو بھی چار چاند لگیں گے۔علاقائی میل جول میں اضافہ ہو گا۔ےہی وجہ ہے کہ دشمن اےک بار پھر گوادر میں بدامنی کے لےے فعال ہےں ان کی خواہش ہے کہ پاکستان ترقی کی شاہراہ پر گامزن نہ ہوسکے ہمےں ان کے پروپےگنڈے میںآئے بعےر ترقی کا سفر جاری رکھنا ہے۔فورس کمانڈر نے سی پےک کے ضمن میں جن خدشات کا اظہار کےا ہے وہ بالکل درست ہےں۔