فرسودہ نظام تعلیم مسائل کے پہاڑ کھڑے کرے گا، کاظم میثم

 سکردو(چیف رپورٹر)اپوزیشن لیڈر کاظم میثم نے کہاہے کہ فرسودہ تعلیمی نظام کو موثر بنانے کیلئے ہمیں جامع منصوبہ تیار کرنا ہوگا جب تک ہم  نظام تعلیمکو بہتر نہیں بنائیں گے ہم آگے بڑھ نہیں پائیں گے نظام تعلیم برسوں سے خراب چلا آیا ہے ہمیں اب بھی ہوش کے ناخن لینا ہونگے ہمیں اقوام عالم کے تعلیمی نظام کو اسٹڈی کرنا ہوگا تاکہ ہمیں گائیڈ لائن مل سکیں، گرلز ہائی سکول رگیول میں تقریب کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کاظم میثم  نے کہاکہ ہمیں ایک مرتبہ اپنے تعلیمی نظام پر توجہ دینا ہوگی اور اس نظام میں موجود نقائص کو دور کرنا ہوگا وقت پر ہم نے حکمت عملی وضع نہ کی تو بعد میں مسائل کے پہاڑ کھڑے ہونگے بنیادی تعلیم سب سے بڑا ایشو ہے ہمیں اپنے بچوں کی بنیاد کو مضبوط کرنا پڑے گا انہوں نے کہاکہ میرا حلقہ گلگت بلتستان کا سب سے بڑا حلقہ ہے، اس کی تعلیمی پسماندگی دور کرنا بہت بڑا چیلنج ہے، محکمہ تعلیم کے ذمہ داران کی ذمہ داری ہے کہ وہ سکولوں میں اساتذہ اور فرنیچرز کی کمی کو پورا کریں تاکہ طلبہ کو علم کے حصول میں کسی قسم کی دقت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ادھر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رکن اسمبلی کلثوم فرمان نے کہاکہ تعلیم نسواں کے فروغ کے بغیر ہمارا معاشرہ آگے نہیں بڑھ سکتا، وقت کا تقاضا ہے کہ ہم اپنی بچیوں کی تعلیم و تربیت پر توجہ دیں، اگر آج ہم نے اپنی بچیوں کی تعلیم و تربیت پر توجہ نہ دی تو مستقبل میں چیلنجز بڑھیں گے، ایک پڑھی لکھی ماں پورے معاشرے کو سنبھال سکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمارا مستقبل تابناک ہے ہمیں مایوس ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے میں نے اپنی اے ڈی پی کا زیادہ حصہ خواتین کی فلاح و بہبود کیلئے مختص کیا ہے میں سمجھتی ہوں کہ ہمیں خواتین کو اوپر لیکر جانا چاہیے ،ہمیں خواتین کی تعلیم و تربیت میں غفلت نہیں برتنی چاہیے ،حضرت زہرا اور حضرت خدیجہ کی تعلیمات کی روشنی میں ہمیں خواتین کو معاشرے میں باوقار زندگی گزارنے کیلئے موقع فراہم کرنے چاہیں انہوں نے کہاکہ اراکین اسمبلی کی بنیادی ذمہ داریوں میں سے ایک ذمہ داری یہ ہے کہ ہم خواتین کی فلاح و بہبود کیلئے قانون سازی کریں تعلیم نسواں ہماری اولین ترجیح ہونی چاہئے جب ہم احساس ذمہ داری کا مظاہرہ کریں گے تو ترقی کے میدان میں آگے بڑھ سکیں گے ادھر رکن اسمبلی کنیز فاطمہ نے کہاکہ ہماری نشستیں آغا علی رضوی کی امانت ہیں میں نے اپنی سکیمیں بھی ان کے حوالے کردی ہیں کیونکہ لوگ ڈیمانڈ لے کر میرے پاس نہیں آغا علی کے پاس جاتے ہیں لہذا میری ذمہ داری تھی کہ ترقیاتی سکیمیں میں خود تقسیم نہ کروں سید علی رضوی میرٹ پر سکیمیں تقسیم کررہے ہیں کئی جگہوں پر میری سکیموں پر کام جاری ہے۔